اورنگزیب یوسسفزئی مارچ 2016
قرآن کے موضوعاتی تراجم کی قسط نمبر ۳۱
Thematic Translation Series Installment No.31
نبی کریم کو مزید نئی بیویوں کی پیشکش
Offer of More New Wives to the Holy Messenger
آئیے سورۃ تحریم کی کچھ آیات کے ضمن میں دین میں ایک اور بڑی تحریف کا سد باب کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
سورۃ تحریم کی آیات نمبر ۱ سے ۵ تک کا عقلی و علمی ترجمہ کرنے کے لیے سوال کیا گیا ہے کیونکہ عمومی روایتی ترجمہ تو یہاں ۔۔ نبی تو نبی۔۔ ، خود اللہ تعالیِ کی ذاتِ عالی کو جنسی ترغیب دینے کا مرتکب قرار دے رہا ہے۔نبی کو شوہر گزیدہ اور خالص کنواری عورتوں کی پیش کش کی جارہی ہے ۔ بالفاظِ دیگر، دین اسلام کے کوڈ آف ایتھکس کی، انسانی بلند کرداری کے اوصاف کی, اور نبی کی مثالی شخصیت کی کُوٹ کوُٹ کر تضحیک و تذلیل کی جا رہی ہے ۔ ملاحظہ فرمائیں عمومی روایتی ترجمہ :-
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّـهُ لَكَ ۖ تَبْتَغِي مَرْضَاتَ أَزْوَاجِكَ ۚ وَاللَّـهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿١﴾ قَدْ فَرَضَ اللَّـهُ لَكُمْ تَحِلَّةَ أَيْمَانِكُمْ ۚ وَاللَّـهُ مَوْلَاكُمْ ۖ وَهُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ ﴿٢﴾ وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَىٰ بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا فَلَمَّا نَبَّأَتْ بِهِ وَأَظْهَرَهُ اللَّـهُ عَلَيْهِ عَرَّفَ بَعْضَهُ وَأَعْرَضَ عَن بَعْضٍ ۖ فَلَمَّا نَبَّأَهَا بِهِ قَالَتْ مَنْ أَنبَأَكَ هَـٰذَا ۖ قَالَ نَبَّأَنِيَ الْعَلِيمُ الْخَبِيرُ ﴿٣﴾ إِن تَتُوبَا إِلَى اللَّـهِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَا ۖ وَإِن تَظَاهَرَا عَلَيْهِ فَإِنَّ اللَّـهَ هُوَ مَوْلَاهُ وَجِبْرِيلُ وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِينَ ۖ وَالْمَلَائِكَةُ بَعْدَ ذَٰلِكَ ظَهِيرٌ ﴿٤﴾ عَسَىٰ رَبُّهُ إِن طَلَّقَكُنَّ أَن يُبْدِلَهُ أَزْوَاجًا خَيْرًا مِّنكُنَّ مُسْلِمَاتٍ مُّؤْمِنَاتٍ قَانِتَاتٍ تَائِبَاتٍ عَابِدَاتٍ سَائِحَاتٍ ثَيِّبَاتٍ وَأَبْكَارًا ﴿٥﴾
"اے نبی، تم کیوں اُس چیز کو حرام کرتے ہو جو اللہ نے تمہارے لیے حلال کی ہے؟ [کیا اس لیے کہ] تم اپنی بیویوں کی خوشی چاہتے ہو؟ اللہ معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔اللہ نے تم لوگوں کے لیے اپنی قسموں کی پابندی سے نکلنے کا طریقہ مقرر کر دیا ہے۔ اللہ تمہارا مولی ہے، اور وہی علیم و حکیم ہے۔ [اور یہ معاملہ بھی قابل توجہ ہے کہ] نبی نے ایک بات اپنی ایک بیوی سے راز میں کہی تھی پھر جب اُس بیوی نے [کسی اور پر] وہ راز ظاہر کر دیا، اور اللہ نے نبی کو اس [افشائے راز] کی اطلاع دے دی، تو نبی نے اس پر کسی حد تک [اُس بیوی کو] خبردار کیا اور کسی حد تک اس سے درگذر کیا۔ پھر جب نبی نے اسے [افشائے راز کی] یہ بات بتائی تو اس نے پوچھا آپ کو اس کی کس نے خبر دی؟ نبی نے کہا، "مجھے اُس نے خبر دی جو سب کچھ جانتا ہے اور خوب با خبر ہے"۔اگر تم دونوں اللہ سے توبہ کرتی ہو [تو یہ تمہارے لیے بہتر ہے] کیونکہ تمہارے دل سیدھی راہ سے ہٹ گئے ہیں، اور اگر نبی کے مقابلہ میں تم نے باہم جتھہ بندی کی تو جان رکھو کہ اللہ اُس کا ولی ہے اور اس کے بعد جبریل اور تمام صالح اہل ایمان اور سب ملائکہ اس کے ساتھی اور مددگار ہیں۔ بعید نہیں کہ اگر نبی تم سب بیویوں کو طلاق دیدے تو اللہ اسے ایسی بیویاں تمہارے بدلے میں عطا فرما دے جو تم سے بہتر ہوں، سچی مسلمان، با ایمان، اطاعت گذار، توبہ گذار، عبادت گذار، اور روزہ دار، خواہ شوہر دیدہ ہوں یا باکرہ "۔ [از مولانا مودودی]
ملاھظہ فرمائیں،،،، بے ربط اور غیر متعلق جملے،،،،،،جوڑوں کی تخلیق کے خدائی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نبی کریم پر تعدد ازواج کا الزام،،،،، ، نبی کے انتہائی پرائیویٹ گھریلو معاملات کی تشہیر،،،،،،، نبی کی بیویوں کو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ جو امت کی مائیں قرار دی گئیں ۔ ۔ ۔ ۔ طلاق کی دھمکی دینا،،،،،،، بیویوں کے خلاف ایسا محاذ قائم کرنا جس میں وہ ایک طرف ہوں اور ان کے خلاف اللہ، جبریل نامی فرشتوں کا سردار، اور دیگر تمام مومنین دوسری جانب،،،،،، اور آخر میں نبی کو "شوہر دیدہ اور کنواری" نئی بیویوں کی پیش کش ؟؟؟؟؟؟ استغفراللہ علی ذلک ۔
کیا یہی ہے ہمارے دین کی اساس جس کی ہمیں سبق آموز تعلیم و تلقین کی جا رہی ہے؟ آپ اتفاق کریں گے کہ ترجمہ بیہودہ اور لغویات سے بھرا پڑا ہے اور اسے دنیا کی کسی بھی دانشمند قوم کے سامنے تحلیل و تحقیق کے لیے پیش نہیں کیا جا سکتا ۔ بلکہ ایسی عبارت تو تمام دنیا سے چھپا لیے جانے کا تقاضا کرتی ہے تاکہ مسلمانوں کے اللہ اور نبی کریم کا ایسا " لاجواب کردار" پیش کرنے پر مضحکہ نہ اُڑایا جائے۔ کیا واقعی نبی کریم Polygamist تھے ؟ اور کیا واقعی اللہ تعالی نے انہیں مزید نئی بیویوں کی پیش کش کی تھی ؟ کیا واقعی دین اسلام کی بنیاد جنس پرستی پر رکھی گئی ہے ؟
پس سوال کے جواب میں اب پیش خدمت ہے جدید ترین کاوش، اس یقین کے ساتھ کہ یہ اوپر اُٹھائے گئے تمام سوالات کا جواب بھی دیتی ہے اور اسے علم و عقل و الہامی ہدایت کی ہر کسوٹی پر جانچا جا سکتا ہے اور جدید دنیا کے سامنے پیش بھی کیا جا سکتا ہے۔
سورۃ تحریم سے آیات ۱ سے ۵ کا قرین عقل ترجمہ : [۶۶/۱-۵]
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّـهُ لَكَ ۖ تَبْتَغِي مَرْضَاتَ أَزْوَاجِكَ ۚ وَاللَّـهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿١﴾ قَدْ فَرَضَ اللَّـهُ لَكُمْ تَحِلَّةَ أَيْمَانِكُمْ ۚ وَاللَّـهُ مَوْلَاكُمْ ۖ وَهُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ ﴿٢﴾
"اے نبی تم ایسے امور/فیصلوں سے کیوں خود کو منع کر لیتے ہو جنہیں اللہ تعالیِ نے تمہارے لیے جائز قرار دیا ہے صرف اس بنا پر کہ تم اپنے ساتھیوں کی خوشی اور رضامندی چاہتے ہو۔ بیشک اللہ تعالی مغفرت، تحفظ اور رحمتیں عطا کرنے والا ہے، لیکن اللہ نے تم پر تمہارے عہد و پیمان کا پورا کرنا بھی فرض قرار دیا ہوا ہے ۔ اوراللہ ہی تمہارا ولی نعمت اور سرپرست ہے کیونکہ وہ ان سب معاملات کا علم اور ان کی حکمت کو جاننے والا ہے۔"
وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَىٰ بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا فَلَمَّا نَبَّأَتْ بِهِ وَأَظْهَرَهُ اللَّـهُ عَلَيْهِ عَرَّفَ بَعْضَهُ وَأَعْرَضَ عَن بَعْضٍ ۖ فَلَمَّا نَبَّأَهَا بِهِ قَالَتْ مَنْ أَنبَأَكَ هَـٰذَا ۖ قَالَ نَبَّأَنِيَ الْعَلِيمُ الْخَبِيرُ ﴿٣﴾
"اور جب نبی نے اپنی کسی ساتھی جماعت کو راز کی بات بتا کر اعتماد میں لیا تھا اور بعد ا زاں جب اس پارٹی نے اس راز کی خبر کھول دی، تو اللہ نے اس کی اس حرکت کونبی پر ظاہر کر دیا اور نبی نے اس میں سے کچھ کے بارے میں انہیں خبر دار کر دیا اور کچھ سے درگذر کیا ۔ پس جب اس جماعت کو اس افشائے راز سے آگاہ کیا گیا تو وہ اُلٹا یہ سوال کرنے لگی کہ آپ کو یہ کس نے بتایا۔ اس پر نبی نے فرمایا کہ مجھے اُس سب کچھ جاننے والے باخبر نے سب بتادیا ہے۔ "
إِن تَتُوبَا إِلَى اللَّـهِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَا ۖ وَإِن تَظَاهَرَا عَلَيْهِ فَإِنَّ اللَّـهَ هُوَ مَوْلَاهُ وَجِبْرِيلُ وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِينَ ۖ وَالْمَلَائِكَةُ بَعْدَ ذَٰلِكَ ظَهِيرٌ ﴿٤﴾
"اور کہا کہ اگر تم دونوں پارٹیاں اس خطا پر اللہ سے توبہ کر لیتے ہو تو اس سے ثابت ہوجائیگا کہ تمہارے دل بہتری کی جانب جھکاو رکھتے ہیں ۔ لیکن اگر تم نے اس ضمن میں نبی کی منشاء پر غالب آنے کی کوشش کی توجان لو کہ درحقیقت وہ اللہ کی ذات پاک ہے جو نبی کا آقا و مددگار ہے اور اسی طرح قرآن اور صالح مومنین بھی اور یہی نہیں بلکہ مخصوص مقتدر قوتیں بھی اس کی حمایتی اور مددگار ہیں۔"
عَسَىٰ رَبُّهُ إِن طَلَّقَكُنَّ أَن يُبْدِلَهُ أَزْوَاجًا خَيْرًا مِّنكُنَّ مُسْلِمَاتٍ مُّؤْمِنَاتٍ قَانِتَاتٍ تَائِبَاتٍ عَابِدَاتٍ سَائِحَاتٍ ثَيِّبَاتٍ وَأَبْكَارًا ﴿٥﴾
"اگر وہ تمہیں خود سے علیحدہ کر دے/اپنی سرپرستی سے نکال باہر کرے،،، تو بعید نہیں کہ اس کا رب تمہارے بدلے اسے تم سے بہتر قسم کے ساتھی/جماعتیں مہیا کر دے جو سر تسلیم خم کرنے والی ہوں، امن و ایمان قائم کرنے والی ہوں، اطاعت کے جذبے سے سرشار ہوں، توبہ کرنے والی ہوں، تابع فرمان ہوں، جاں نثار ہوں، پاک کردار کی مالک ہوں، اور اپنے فرائض کی ادائیگی میں سبقت لے جانے والی ہوں۔"
اللہ تعالیِ شاہد ہے کہ اس کے مقدس کلام پر لگے ہوئے ایک اور افترا کوآج اس عاجز نے علمی تحقیق کے ذریعے باطل ثابت کر دیا۔ اب کچھ متعلقہ الفاظ کے مستند معانی توٹ فرما لیں :-
Siin-Ra-Ra س ر ر: اسر = glad/delight/happiness/joy/rejoice. sarra - to speak secretly, divulge a secret, manifest a secret. secret, heart, conscience, marriage, origin, choice part, mystery, in private, to conceal/reveal/manifest. sarir - couch/throne.
Sad-Gh-Ya ص غ ت : = to incline, lean, bend, bow, pay attention, give ear, hearken, listen.
Za-ha-Ra ظ ہ ر = to appear, become distinct/clear/open/manifest, come out, ascend/mount, get the better of, know, distinguish, be obvious, go forth, enter the noon, neglect, have the upper hand over, wound on the back.
zahara - to help/back/support in the sense of collaboration.
zihar - was a practice of the pre-Islamic days of the Arabs by which the wife was kept in suspense, sometimes for the whole of her life having neither the position of a wife nor that of a divorced woman free to marry elsewhere. The word zihar is derived from zahr meaning back.
سائحات : siyahat - travel/journey/tour. saihun - devotee, wandering, one who fasts, one who holds himself back from doing or saying or thinking evil.
Ba-Kaf-Ra =ب ک ر ؛ ابکارات: Beginning of the day, first part of the day, early morning, between daybreak and sunrise
Possessing the quality of applying oneself early, or in hastening
Performing something at the commencement of it, or doing something early
Before it's time, preceding or took precedence